EN हिंदी
میں نقش ہائے خون وفا چھوڑ جاؤں گا | شیح شیری
main naqsh-ha-e-KHun-e-wafa chhoD jaunga

غزل

میں نقش ہائے خون وفا چھوڑ جاؤں گا

علیم عثمانی

;

میں نقش ہائے خون وفا چھوڑ جاؤں گا
یعنی کہ راز رنگ حنا چھوڑ جاؤں گا

تو آنے والے کل کے لئے کیوں ہے فکر مند
تیرے لئے میں اپنی دعا چھوڑ جاؤں گا

تیرے خلاف کوئی نہ کھولے کبھی زباں
تیری نگاہ میں وہ نشہ چھوڑ جاؤں گا

آ جائیے گا شوق سے بے بے چین جب ہو دل
دروازہ اپنے گھر کا کھلا چھوڑ جاؤں گا

رخسار و لب کی تیری نہ کم ہوں گی رونقیں
میں ہر غزل میں ذکر ترا چھوڑ جاؤں گا

آئینے دے سکیں گے نہ تجھ کو کبھی فریب
تیری جبیں پہ تیرا پتہ چھوڑ جاؤں گا

اک خاص چیز چھوڑوں گا سب کے لئے علیمؔ
پہلے سے کیوں بتاؤں کہ کیا چھوڑ جاؤں گا