میں نہ سویا رات ساری تم کہو
بن مرے کیسے گزاری، تم کہو
ہجر، آنسو، درد، آہیں، شاعری
یہ تو باتیں تھیں ہماری، تم کہو
حال مت پوچھو مرا، یہ حال ہے
جسم اپنا، جاں ادھاری، تم کہو
رکھ دو بس میرے لبوں پہ انگلیاں
میں سنوں گا رات ساری، تم کہو
پھر کبھی اپنی سناؤں گا تمہیں
آج سننی ہے تمہاری، تم کہو
روک لو 'کانہا' اسے جاتا ہے وہ
وہ نہیں سنتا ہماری، تم کہو

غزل
میں نہ سویا رات ساری تم کہو
پرکھر مالوی کانھا