میں محبت کے ماروں کی دنیا سے ہوں
مجھ سے کیجے وفا سخت مشکل میں ہوں
دور تک درد کی سرحدیں جا چکیں
کوئی دے دو دوا سخت مشکل میں ہوں
زندگی قید میں اک زمانے سے ہے
اب تو کر دو رہا سخت مشکل میں ہوں
تجھ سے کوئی بھلائی توقع نہیں
کوئی کر دے بھلا سخت مشکل میں ہوں
اس کی جاتی ہے جس کی ہو عزت کوئی
کیا گیا ہے ترا سخت مشکل میں ہوں
ہر گھڑی جس نے مشکل میں ڈالا مجھے
مجھ سے وہ کہہ گیا سخت مشکل میں ہوں
چھین کر پوچھتا ہے ٹھکانے سبھی
ہے کہاں آسرا سخت مشکل میں ہوں
جس کو سونپے تھے درجے حفاظت کے وہ
رہزنوں سے ملا سخت مشکل میں ہوں
کہہ کے ممتازؔ یوں آزمائے گئے
ہو گئی انتہا سخت مشکل میں ہوں
اب شش و پنج میں مجھ کو رہنا نہیں
ہو کوئی فیصلہ سخت مشکل میں ہوں
بھول بیٹھے ہیں پرواز کی جب ادا
در قفس کا کھلا سخت مشکل میں ہوں
غزل
میں محبت کے ماروں کی دنیا سے ہوں
ممتاز ملک