میں کسی جواز کے حصار میں نہ تھا
میرا شوق میرے اختیار میں نہ تھا
دور نئی طاقتوں نے جنگ لڑی تھی
خوف ابھی روح کے جوار میں نہ تھا
صرف مری ذات سوگوار کھڑی تھی
اور کوئی نیند کے غبار میں نہ تھا
لہر کے قریب مری پیاس پڑی تھی
ابر کوئی شام کے دیار میں نہ تھا
یاد تری تھی کہ مرے دل میں گڑی تھی
درد مرا تھا کسی شمار میں نہ تھا
غزل
میں کسی جواز کے حصار میں نہ تھا
ساقی فاروقی