میں کھو گیا تھا کوئی شے تلاش کرتے ہوئے
پرائے شہر میں اپنے تلاش کرتے ہوئے
پھر ایک صبح مجھے آنکھ پھوڑنا پڑی تھی
حسین خواب کے ریشے تلاش کرتے ہوئے
میں سوکھے پیڑ سے اکثر کلام کرتا تھا
ہواۓ سبز کے لہجے تلاش کرتے ہوئے
ہم ان پرندوں کے جیسے ہیں جو زمیں پہ تری
شکار ہو گئے دانے تلاش کرتے ہوئے
کبھی کبھی تو مکمل غزل سے ملتا ہوں
سخن کے شہر میں مصرعے تلاش کرتے ہوئے
کہیں کہیں تو مجھے آنکھ خرچ کرنا پڑی
نفیس پاؤں کے چھالے تلاش کرتے ہوئے

غزل
میں کھو گیا تھا کوئی شے تلاش کرتے ہوئے
راکب مختار