میں خزاں کو بہار کرتا ہوں
جبر کو اختیار کرتا ہوں
موت کی طرح کاش برحق ہو
جس کا میں انتظار کرتا ہوں
عہد و پیمان پر نہیں لیکن
آپ پر اعتبار کرتا ہوں
جو کرے یاد دشمنی میں بھی
ایسے دشمن کو پیار کرتا ہوں
اپنے ذرات کو خیالوں کے
گوہر آب دار کرتا ہوں
دل نشیں مختصر سلیس آساں
شاعری با وقار کرتا ہوں

غزل
میں خزاں کو بہار کرتا ہوں
سلطان فاروقی