EN हिंदी
میں کہا تھا کبھی سے یہ کچھ ہے | شیح شیری
main kaha tha kabhi se ye kuchh hai

غزل

میں کہا تھا کبھی سے یہ کچھ ہے

میر حسن

;

میں کہا تھا کبھی سے یہ کچھ ہے
جس کا عالم ابھی سے یہ کچھ ہے

جائے شکوہ نہیں سلوک اس کا
دیکھتا ہوں سبھی سے یہ کچھ ہے

جب سے دیکھا ہے تجھ کو اب تو کیا
حالت دل تبھی سے یہ کچھ ہے

ہم نے جانا سخن کی شیرینی
اس کی شکر لبی ہی سے یہ کچھ ہے

دن کو تو خیر تھی حسنؔ پر کچھ
بے قراری شب ہی سے یہ کچھ ہے