میں جدائی کا مقرر سلسلہ ہو جاؤں گا
وہ بھی دن آئے گا جب خود سے جدا ہو جاؤں گا
خط لکھو یا فون کے ذریعہ پتہ لیتے رہو
ورنہ میں تھوڑے دنوں میں لاپتہ ہو جاؤں گا
جاؤں گا میں آئنے کے اس طرف سے اس طرف
اور پھر میں میں نہ رہ کر دوسرا ہو جاؤں گا
عمر تو بڑھتی رہی اور میں سکڑتا ہی رہا
میں سمجھتا تھا کہ اک دن میں بڑا ہو جاؤں گا
جب بھی دہراؤں گا اپنی زندگی کی داستاں
زندگی پر اپنی شاید پھر فدا ہو جاؤں گا
غزل
میں جدائی کا مقرر سلسلہ ہو جاؤں گا
سبودھ لال ساقی