EN हिंदी
میں جبہہ سا ہوں اس در عالی مقام کا | شیح شیری
main jabha sa hun us dar-e-ali-maqam ka

غزل

میں جبہہ سا ہوں اس در عالی مقام کا

شعلہؔ علی گڑھ

;

میں جبہہ سا ہوں اس در عالی مقام کا
کعبہ جہاں جواب نہ پائے سلام کا

سکہ رواں ہے کس بت محشر خرام کا
نقش قدم نگیں ہے قیامت کے نام کا

کیا پاس غیر قصد ہے گر قتل عام کا
اک مردہ دور رکھ دو مسیحا کے نام کا

اے رہروان منزل مقصود مرحبا
چمکا کلس وہ روضۂ دار السلام کا

خنجر سنبھالیے پئے تسلیم خم ہیں ہم
گردن جواب لے کے اٹھے گی سلام کا

غش کیسا میں تو طرز تکلم پہ مر گیا
موسیٰ نے کچھ بھی لطف نہ پایا کلام کا

مجھ سے ہوا ہے وعدۂ روز جزا ابھی
دیتے ہو کیا جواب عدو کے پیام کا

اے شعلہؔ کہہ دو بلبل خلد بریں سے اب
گلدستہ باندھ لے میرے رنگیں کلام کا