EN हिंदी
میں جب سے سچ کو سچ کہنے لگا ہوں | شیح شیری
main jab se sach ko sach kahne laga hun

غزل

میں جب سے سچ کو سچ کہنے لگا ہوں

پربدھ سوربھ

;

میں جب سے سچ کو سچ کہنے لگا ہوں
جہاں کی آنکھ میں چبھنے لگا ہوں

اجالا بانٹنے کی یہ سزا ہے
انہریا چاند سا گھٹنے لگا ہوں

بھرم رکھنا ان آنکھوں کا کہ جن کو
میں روشن دان سا لگنے لگا ہوں

میں اس کردار کو اب جی سکوں گا
میں اس کردار پر مرنے لگا ہوں