میں اک شاعر ہوں اسرار حقیقت کھول سکتا ہوں
ندائے غیب بن کر سب کے دل میں بول سکتا ہوں
خدا نے جس طرح کھولا ہے میرے دل کی آنکھوں کو
یوں ہی میں ہر کسی کے دل کی آنکھیں کھول سکتا ہوں
ودیعت کی ہے قدرت نے وہ میزان نظر مجھ کو
کہ خوب و زشت عالم کو بخوبی تول سکتا ہوں
قناعت کا یہ عالم ہے کہ مشت خاک کے بدلے
جواہر کو بھی مٹی میں خوشی سے رول سکتا ہوں
غزل
میں اک شاعر ہوں اسرار حقیقت کھول سکتا ہوں
سیماب بٹالوی