EN हिंदी
میں اک کرن ہوں اجالا ہے تمکنت میری | شیح شیری
main ek kiran hun ujala hai tamkanat meri

غزل

میں اک کرن ہوں اجالا ہے تمکنت میری

مطرب نظامی

;

میں اک کرن ہوں اجالا ہے تمکنت میری
تمام رنگوں سے بھی ہے مناسبت میری

میں اک خلا ہوں نہ بنیاد ہے نہ چھت میری
مگر ہیں دونوں جہاں پھر بھی ملکیت میری

گزر رہا ہوں نشیب و فراز سے لیکن
صلائے عام ہے پھر بھی صلاحیت میری

کبھی مہکتا تھا جو لکھنؤ حنا کی طرح
اسی دیار میں لکھی ہے شہریت میری

کبھی بھی جل نہیں سکتی ہیں انگلیاں مطربؔ
ہر اک چراغ کی لو پر ہے سلطنت میری