EN हिंदी
میں ہوں تری نگاہ میں تو ہے مری نگاہ میں | شیح شیری
main hun teri nigah mein tu hai meri nigah mein

غزل

میں ہوں تری نگاہ میں تو ہے مری نگاہ میں

نسیم شاہجہانپوری

;

میں ہوں تری نگاہ میں تو ہے مری نگاہ میں
عشق بھی ہے پناہ میں حسن بھی ہے پناہ میں

جن کی طلب تھی معتبر مل گئیں ان کو منزلیں
جن کی تلاش خام ہے آج بھی ہیں وہ راہ میں

پاس بھی ہیں وہ دور بھی قرب بھی ہے فراق بھی
کتنا حسیں ہے فاصلہ میرے دل و نگاہ میں

عشق ہے وجہ دو جہاں عشق ہے روح دو جہاں
خم ہے جبین بندگی عشق کی بارگاہ میں

ضبط الم کے امتحاں دار و رسن کے مرحلے
کون سی مشکلیں نہیں اہل وفا کی راہ میں

زہد ہو کیوں نہ بے اثر تقویٰ ہو کیوں نہ رائیگاں
کیف ہی کیف ہے ترے مے کدۂ نگاہ میں

پلکوں پہ جب جلے چراغ آئیں نسیمؔ آندھیاں
کتنا حسین ربط ہے اشک میں اور آہ میں