EN हिंदी
میں بولی تیرے لب پر ہے ہنسی میری | شیح شیری
main boli tere lab par hai hansi meri

غزل

میں بولی تیرے لب پر ہے ہنسی میری

فوزیہ رباب

;

میں بولی تیرے لب پر ہے ہنسی میری
وہ بولا مت بڑھاؤ بیکلی میری

میں بولی شاہزادے مول کیا میرا
وہ بولا شاہزادی زندگی میری

میں بولی تیرگی ہر سو زیادہ ہے
وہ بولا پھیلنے دو روشنی میری

میں بولی ہجر میں کیسے جیو گے تم
وہ بولا رک نہ جائے سانس ہی میری

میں بولی خواب کس کا دیکھتے ہو تم
وہ بولا آنکھ میں دیکھو کبھی میری

میں بولی کیوں بہت بے چین رہتے ہو
وہ بولا قہر ہے دل کی لگی میری

میں بولی تم سخن کے شاہزادے ہو
وہ بولا تم ہو جاناں شاعری میری

میں بولی زندگی پر دکھ کے سائے ہیں
وہ بولا تم ربابؔ اب ہر خوشی میری