EN हिंदी
میں بھی روشن دماغ رکھتا ہوں | شیح شیری
main bhi raushan dimagh rakhta hun

غزل

میں بھی روشن دماغ رکھتا ہوں

شبیر ناقد

;

میں بھی روشن دماغ رکھتا ہوں
چاند جیسا چراغ رکھتا ہوں

میرے ہونٹوں پہ مسکراہٹ ہے
گرچہ سینے میں داغ رکھتا ہوں

کیا مرے پاس کام پت جھڑ کا
دل میں سر سبز باغ رکھتا ہوں

مجھ سے کچھ تم چھپا نہ پاؤ گے
اہتمام سراغ رکھتا ہوں

پیاس کیسے مجھے لگے ناقدؔ
اک لبالب ایاغ رکھتا ہوں