میں بھی ہوں اک مکان کی حد میں
یعنی زندہ ہوں اپنے مرقد میں
خامشی سے یہ زیست کر جاؤ
گونجنا کیا زمیں کے گنبد میں
بھولتا ہی نہیں کہیں بھی تو
میکدے میں رہوں کہ معبد میں
وہ بھی کیا خوب ہیں جو پوچھتے ہیں
کون سی خوبیاں ہیں مرشد میں
فال نامہ ہے زندگی بھی ظفرؔ
جی رہا ہوں حروف ابجد میں

غزل
میں بھی ہوں اک مکان کی حد میں
صابر ظفر