EN हिंदी
میں اپنی حیثیت سے کچھ زیادہ لے کے آیا ہوں | شیح شیری
main apni haisiyat se kuchh ziyaada le ke aaya hun

غزل

میں اپنی حیثیت سے کچھ زیادہ لے کے آیا ہوں

عمران ساغر

;

میں اپنی حیثیت سے کچھ زیادہ لے کے آیا ہوں
میں قطرہ ہوں مگر ہم راہ دریا لے کے آیا ہوں

مجھے بھی کچھ عطار کر دے اجالا بانٹنے والے
تری خدمت میں تمہید تمنا لے کے آیا ہوں

تمہاری آنکھ کے رستے تمہارے دل میں اتروں گا
میں عزم و حوصلہ پختہ ارادہ لے کے آیا ہوں

اجل نے کام اپنا کر دیا رشوت نہیں کھائی
میں کافی دیر تک چیخا کہ پیسہ لے کے آیا ہوں

چلے آؤ کہ پہلے کی طرح ماتم کریں مل کر
میں اپنے دل کے ارمانوں کا لاشہ لے کے آیا ہوں

مجھے ہر حال میں تاریکیوں کا سر کچلنا ہے
ہتھیلی پر اگا کر چاند تارا لے کے آیا ہوں

مری تحریر سے ساغرؔ ابھی تک خوں ٹپکتا ہے
میں ان کاغذ کے ٹکڑوں میں کلیجہ لے کے آیا ہوں