میں اپنے ساتھ کوئی ایسی چال چل جاؤں
ہر اک حصار سے بچتا ہوا نکل جاؤں
تمام سمت ہواؤ بکھیر دو مجھ کو
سمٹتی ریت ہوں دیوار میں نہ ڈھل جاؤں
کچھ ایسا لوچ مرے درمیان پیدا کر
ہر ایک چوٹ پہ اک گیند سا اچھل جاؤں
کسی کے جسم میں پیوست ہو نہ جاؤں کہیں
میں کیوں نہ کانچ کی سب کرچیاں نگل جاؤں
تو اپنا بوجھ اٹھا میرا اعتبار نہ کر
نہ جانے برف کی سطح سے کب پھسل جاؤں

غزل
میں اپنے ساتھ کوئی ایسی چال چل جاؤں
ندیم گویائی