EN हिंदी
مے ملے یا نہ ملے رسم نبھا لی جائے | شیح شیری
mai mile ya na mile rasm nibha li jae

غزل

مے ملے یا نہ ملے رسم نبھا لی جائے

راہی شہابی

;

مے ملے یا نہ ملے رسم نبھا لی جائے
خالی بوتل ہے تو خالی ہی اچھالی جائے

ہم بھی ہیں سینہ سپر آپ بھی شمشیر بکف
بات تو جب ہے کوئی وار نہ خالی جائے

گھر کے آنگن میں تعصب کی یہ سڑتی ہوئی لاش
کتنے دن بیت گئے اب تو اٹھا لی جائے

کیا تعجب ہے کہ کچھ سوتے ہوئے جاگ اٹھیں
سونی بستی میں اک آواز لگا لی جائے

کل جو آئیں وہ اندھیروں میں نہ بھٹکیں راہیؔ
لاؤ اک شمع سر راہ جلا لی جائے