مے کدہ ساماں تھی نظروں میں فضا کل رات کو
چھا رہی تھی ان کی زلفوں کی گھٹا کل رات کو
ہر نفس مانگی دعائے خیر ایماں کے لیے
میرے پہلو میں تھا اک کافر ادا کل رات کو
وہ بہار افروز آنچل صد گلستاں درکنار
وہ بہشت آرزو رنگیں قبا کل رات کو
آئینہ بردار خلد شوق وہ لوح جبیں
وہ چراغ طور روئے پر ضیا کل رات کو
وہ لب جبریل کا پرتو حسیں طرز کلام
قم بہ اذنی کا ہم اعجاز و ادا کل رات کو
الجھے الجھے سے وہ فقرے کھوئی کھوئی گفتگو
سادگی میں وہ شرارت کا مزا کل رات کو
حاصل صد میکدہ منظورؔ تھا میرے لیے
بے ارادہ میرا ان کا سامنا کل رات کو
غزل
مے کدہ ساماں تھی نظروں میں فضا کل رات کو
ملک زادہ منظور احمد