EN हिंदी
محو کمال آرزو مجھ کو بنا کے بھول جا | شیح شیری
mahw-e-kamal-e-arzu mujhko bana ke bhul ja

غزل

محو کمال آرزو مجھ کو بنا کے بھول جا

ہادی مچھلی شہری

;

محو کمال آرزو مجھ کو بنا کے بھول جا
اپنے حریم ناز کا پردہ اٹھا کے بھول جا

جلوہ ہے بے خودی طلب عشق ہے ہمت آزما
دیدۂ مست یار سے آنکھ ملا کے بھول جا

لطف جفا اسی میں ہے یاد جفا نہ آئے پھر
تجھ کو ستم کا واسطہ مجھ کو مٹا کے بھول جا

لوث طلب کے ننگ سے عشق کو بے نیاز رکھ
ہو بھی جو کوئی آرزو دل سے مٹا کے بھول جا