محسوس کر رہا ہوں تجھے خوشبوؤں سے میں
آواز دے رہا ہوں بڑے فاصلوں سے میں
مجھ کو مرے وجود سے کوئی نکال دے
تنگ آ چکا ہوں روز کے ان حادثوں سے میں
یہ اور بات تجھ کو نہیں پا سکا مگر
آیا ترے قریب کئی راستوں سے میں
طے ہو سکے گا مجھ سے نہ یہ ذات کا سفر
مانوس ہو نہ پاؤں گا تنہائیوں سے میں
ہے میرا چہرہ سیکڑوں چہروں کا آئینہ
بیزار ہو گیا ہوں تماشائیوں سے میں
غزل
محسوس کر رہا ہوں تجھے خوشبوؤں سے میں
احمد ضیا