EN हिंदी
محفل میں اب کے آؤ تو ایسی خطا نہ ہو | شیح شیری
mahfil mein ab ke aao to aisi KHata na ho

غزل

محفل میں اب کے آؤ تو ایسی خطا نہ ہو

فرحت احساس

;

محفل میں اب کے آؤ تو ایسی خطا نہ ہو
رنگ لباس رنگ بدن سے سوا نہ ہو

اتنا تو رنگ پہلے فضا میں کبھی نہ تھا
اڑتی ہوئی کہیں کوئی اس کی قبا نہ ہو

الجھن سی ہونے لگتی ہے میرے چراغ کو
کچھ دن مقابلے پہ جو اس کے ہوا نہ ہو

ساری علامتیں تو ہیں آغاز عشق کی
دیکھو تو جسم و جاں میں کوئی گل کھلا نہ ہو