محفل میں اب کے آؤ تو ایسی خطا نہ ہو
رنگ لباس رنگ بدن سے سوا نہ ہو
اتنا تو رنگ پہلے فضا میں کبھی نہ تھا
اڑتی ہوئی کہیں کوئی اس کی قبا نہ ہو
الجھن سی ہونے لگتی ہے میرے چراغ کو
کچھ دن مقابلے پہ جو اس کے ہوا نہ ہو
ساری علامتیں تو ہیں آغاز عشق کی
دیکھو تو جسم و جاں میں کوئی گل کھلا نہ ہو
غزل
محفل میں اب کے آؤ تو ایسی خطا نہ ہو
فرحت احساس