مہ ہے اگر جوئے شیر تم بھی زری پوش ہو
دودھ چھٹی کا اسے یاد دلانے چلو
آئینۂ ماہ کو لعل لب اپنے دکھا
چشمۂ کافور میں آگ لگانے چلو
تم ہو مہ چار دہ چار قدم رکھ کے آج
بدر فلک قدر کی قدر گھٹانے چلو
غزل
مہ ہے اگر جوئے شیر تم بھی زری پوش ہو
نظیر اکبرآبادی