EN हिंदी
مفرور کبھی خود پر شرمندہ نظر آئے | شیح شیری
mafrur kabhi KHud par sharminda nazar aae

غزل

مفرور کبھی خود پر شرمندہ نظر آئے

وسیم ملک

;

مفرور کبھی خود پر شرمندہ نظر آئے
ممکن ہے چھپا چہرہ آئندہ نظر آئے

واللہ شرافت کیا اسلاف نے پائی تھی
گردش میں رہے لیکن تابندہ نظر آئے

قرباں جو ہوئے حق پر کب موت انہیں آئی
صدیوں کے تسلسل میں وہ زندہ نظر آئے

خورشید مقدر کے بجھنے سے بجھے کب ہم
ظلمت میں ستاروں سے رخشندہ نظر آئے

لگتا ہے جدا سب سے کردار وسیمؔ اس کا
وہ شہر محبت کا باشندہ نظر آئے