مایۂ ناز راز ہیں ہم لوگ
محرم راز ناز ہیں ہم لوگ
بزم دل میں دیا نہ عیش کو بار
صاحب امتیاز ہیں ہم لوگ
ہم سے ملتی ہے برق طور کو داد
وہ تبسم نواز ہیں ہم لوگ
عقل عاجز ہے بے خبر ہے ہوش
چشم بد دور راز ہیں ہم لوگ
حشر امید سے مراد ہیں ہم
گلہ ہائے دراز ہیں ہم لوگ
تیری ناز آفرینیاں ہیں گواہ
کہ سراپا نیاز ہیں ہم لوگ
حسن بے جلوہ کچھ سہی فانیؔ
جلوۂ جلوہ ساز ہیں ہم لوگ

غزل
مایۂ ناز راز ہیں ہم لوگ
فانی بدایونی