EN हिंदी
معرکہ ہی معرکہ چاروں طرف | شیح شیری
marka hi marka chaaron taraf

غزل

معرکہ ہی معرکہ چاروں طرف

ندیم فاضلی

;

معرکہ ہی معرکہ چاروں طرف
اک ہجوم کربلا چاروں طرف

توڑ دے اس دائرے کو توڑ دے
راستہ ہے راستہ چاروں طرف

مجھ کو کیسی خامشی درکار تھی
اور کیسا شور تھا چاروں طرف

وقت وہ جب میرے اندر میں نہ تھا
کون تھا میرے سوا چاروں طرف

عمر بھر مکار آنکھوں نے مجھے
وہ دکھایا جو نہ تھا چاروں طرف

اچھے اچھے جس کی رو میں بہہ گئے
اس نے باندھی وہ ہوا چاروں طرف

ہائے یہ ہم شاعروں کی ہائے ہائے
اور مکرر واہ وا چاروں طرف