EN हिंदी
مانو گے اک بات کہو تو بولوں میں | شیح شیری
manoge ek baat kaho to bolun main

غزل

مانو گے اک بات کہو تو بولوں میں

دیپک شرما دیپ

;

مانو گے اک بات کہو تو بولوں میں
ہونے کو ہے رات کہو تو بولوں میں

پانچ بجے ہی میری باری تھی تھی نا
ہوئے ہیں پونے سات کہو تو بولوں میں

بوند بوند میں خون اتر آیا دیکھو
کیسی ہے برسات کہو تو بولوں میں

گویا ایسا کھیل نہیں ہے دنیا میں
شہہ میں بیٹھی مات کہو تو بولوں میں

انساں ہو تو انساں رہنا سیکھو اور
گندی گندی بات کہو تو بولوں میں

کالے کرتب کالے دھندھے والے لوگ
پوچھ رہے ہیں ذات کہو تو بولوں میں

کیول آنتیں ٹوٹ رہی ہیں باقی دیپؔ
اچھے ہیں حالات کہو تو بولوں میں