مانی نے جو دیکھا تری تصویر کا نقشہ
سب بھول گیا اپنی وہ تحریر کا نقشہ
اس ابروئے خم دار کی صورت سے عیاں ہے
خنجر کی شباہت دم شمشیر کا نقشہ
کیا گردش ایام ہے اے آہ جگر سوز
الٹا نظر آیا تری تاثیر کا نقشہ
دن رات ترے کوچے میں رووے ہے ہمیشہ
عاشق کے یہ ہے منصب و جاگیر کا نقشہ
تدبیر تو کچھ بن نہیں آتی ہے نظیرؔ آہ
اب دیکھیے کیا ہوتا ہے تقدیر کا نقشہ
غزل
مانی نے جو دیکھا تری تصویر کا نقشہ
نظیر اکبرآبادی