EN हिंदी
مانگا تھا ہم نے دن وہ سیہ رات دے گیا | شیح شیری
manga tha humne din wo siyah raat de gaya

غزل

مانگا تھا ہم نے دن وہ سیہ رات دے گیا

شباب للت

;

مانگا تھا ہم نے دن وہ سیہ رات دے گیا
سورج ہمیں اندھیرے کی سوغات دے گیا

سکے مرے خلوص کے لوٹا دیے مجھے
اپنی سمجھ میں وہ مجھے خیرات دے گیا

اس کو یہ زعم تھا کہ ہے وہ شوکت چمن
جنگل کا ایک پھول اسے مات دے گیا

اس کی ہنسی میں لے تھی کس جل ترنگ کی
میرے لبوں کو پیار کے نغمات دے گیا

مضمون عشق پر اسے کامل گرفت تھی
نظروں سے کیسے کیسے حوالات دے گیا

چہرے سے لے گیا مری پہچان چھین کر
نا سازگار وقت وہ صدمات دے گیا

سب پر مری نگاہ کرم ایک سی رہی
میں بانجھ دھرتیوں کو بھی برسات دے گیا

انصاف مجھ کو دے کہ نہ دے وہ مگر شبابؔ
تھوڑا سا وقت بہر ملاقات دے گیا