مانا اس کو گلہ نہیں مجھ سے
کچھ تو ہے جو کہا نہیں مجھ سے
حق نہیں دوستی کا ایسا کوئی
جو کہ اس کو ملا نہیں مجھ سے
دل ہی دل میں وہ بغض رکھتا ہے
جو بظاہر خفا نہیں مجھ سے
کچھ تو ہوگا ضرور اس کا سبب
وہ جو اب تک لڑا نہیں مجھ سے
لاکھ پیچھا چھڑانا چاہا مگر
غم ہوا ہی جدا نہیں مجھ سے
کیسے رہ پائے گا وہ میرے بغیر
جو الگ ہی رہا نہیں مجھ سے
جو بظاہر خفا ہے اے مہتابؔ
وہ بہ باطن خفا نہیں مجھ سے
غزل
مانا اس کو گلہ نہیں مجھ سے
بشیر مہتاب