EN हिंदी
مانا دکھ کو تھوڑا کم کر دیتی ہیں | شیح شیری
mana dukh ko thoDa kam kar deti hain

غزل

مانا دکھ کو تھوڑا کم کر دیتی ہیں

سچن شالنی

;

مانا دکھ کو تھوڑا کم کر دیتی ہیں
پر خوشیاں بھی آنکھیں نم کر دیتی ہیں

پیار کی کلیاں جب بھی دل میں کھلتی ہیں
میں اور تم کو اکثر ہم کر دیتی ہیں

جب یادوں کے پھول پلک پر کھلتے ہیں
آنکھیں اشکوں کو شبنم کر دیتی ہیں

اس سے زیادہ کون سچنؔ دھوکھا دے گا
جسم کو سانسیں ہی بے دم کر دیتی ہیں