مانا دکھ کو تھوڑا کم کر دیتی ہیں
پر خوشیاں بھی آنکھیں نم کر دیتی ہیں
پیار کی کلیاں جب بھی دل میں کھلتی ہیں
میں اور تم کو اکثر ہم کر دیتی ہیں
جب یادوں کے پھول پلک پر کھلتے ہیں
آنکھیں اشکوں کو شبنم کر دیتی ہیں
اس سے زیادہ کون سچنؔ دھوکھا دے گا
جسم کو سانسیں ہی بے دم کر دیتی ہیں

غزل
مانا دکھ کو تھوڑا کم کر دیتی ہیں
سچن شالنی