EN हिंदी
ماہتاب وجود پڑھتے ہیں | شیح شیری
mahtab-e-wajud paDhte hain

غزل

ماہتاب وجود پڑھتے ہیں

ناہید ورک

;

ماہتاب وجود پڑھتے ہیں
آ کتاب وجود پڑھتے ہیں

دھوپ رنگوں میں ڈھال دیتے ہیں
آفتاب وجود پڑھتے ہیں

تیری خوشبو کو سانس کرتے ہیں
پھر گلاب وجود پڑھتے ہیں

اک مہک جو بدن جلاتی ہے
اس کا باب وجود پڑھتے ہیں

کتنی بوجھل گزرتی ہیں شامیں
تیرا خواب وجود پڑھتے ہیں

تیری حیرانی جان لیں پہلے
پھر سراب وجود پڑھتے ہیں

کوئی اندر کی بات کرتے ہیں
اضطراب وجود پڑھتے ہیں