EN हिंदी
ماہ رو یاں ہزار کو دیکھا | شیح شیری
mah-ru yan hazar ko dekha

غزل

ماہ رو یاں ہزار کو دیکھا

مسکین شاہ

;

ماہ رو یاں ہزار کو دیکھا
ہم نے اب تک نہ یار کو دیکھا

عمر بھر منتظر رہے اس کے
راہ کے انتظار کو دیکھا

وعدۂ حشر لوگ کہتے ہیں
ہم نے وہ بھی قرار کو دیکھا

کوئی آیا نظر نہ اس جا بھی
جب دل غم گسار کو دیکھا

رہ گئے نامراد دنیا میں
کتنے سر افتخار کو دیکھا

باغ ہستی میں سرخ رو نہ ہوئے
گل کے ہر خار خار کو دیکھا

گنج جس جا ہے اس جگہ مسکیںؔ
بیٹھے رہتے ہیں مار کو دیکھا