ماہ رو یاں ہزار کو دیکھا
ہم نے اب تک نہ یار کو دیکھا
عمر بھر منتظر رہے اس کے
راہ کے انتظار کو دیکھا
وعدۂ حشر لوگ کہتے ہیں
ہم نے وہ بھی قرار کو دیکھا
کوئی آیا نظر نہ اس جا بھی
جب دل غم گسار کو دیکھا
رہ گئے نامراد دنیا میں
کتنے سر افتخار کو دیکھا
باغ ہستی میں سرخ رو نہ ہوئے
گل کے ہر خار خار کو دیکھا
گنج جس جا ہے اس جگہ مسکیںؔ
بیٹھے رہتے ہیں مار کو دیکھا

غزل
ماہ رو یاں ہزار کو دیکھا
مسکین شاہ