EN हिंदी
لٹی بہار کا سوکھا گلاب رہنے دو | شیح شیری
luTi bahaar ka sukha gulab rahne do

غزل

لٹی بہار کا سوکھا گلاب رہنے دو

اسلم حبیب

;

لٹی بہار کا سوکھا گلاب رہنے دو
ہماری آنکھوں میں کوئی تو خواب رہنے دو

نئے سرے سے چلو کوئی عہد کرتے ہیں
وفا جفا کا پرانا حساب رہنے دو

تمام عمر گزاری ہے ان دیاروں میں
خلوص ہوگا یہاں دستیاب رہنے دو

خمار اترا نہیں ہے ابھی تو اشکوں کا
ابھی یہ ساغر و مینا شراب رہنے دو

اٹھائے پھرتے ہو کیا شہر بے بصیرت میں
کسے دکھاؤ گے دل کی کتاب رہنے دو

ابھی تو ہم پہ پرانے ہی قرض باقی ہیں
سوال کر کے نہ کہئے جواب رہنے دو

گرا ضرور ہے لیکن مرا نہیں اسلمؔ
تکلفات مروت جناب رہنے دو