لطف سے مطلب نہ کچھ میرے ستانے سے غرض
شوخیوں سے کام ان کو مسکرانے سے غرض
اس گلی سے کام ان کا سامنا ہو یا نہ ہو
مجھ کو ہو آنا وہاں تک ہر بہانے سے غرض
شکوۂ اغیار پر ظالم نے یوں ٹالا مجھے
تم کو ہم سے کام ہے تم کو زمانے سے غرض
کوئی موسم کوئی دن ہو اس سے کچھ مطلب نہیں
حضرت بیخودؔ کو ہے پینے پلانے سے غرض
غزل
لطف سے مطلب نہ کچھ میرے ستانے سے غرض
بیخود دہلوی