لطف رہے گا ہم نشیں زاہد با وضو بھی ہے
آج گھٹا کے دوش پر ساز بھی ہے سبو بھی ہے
پیش نگاہ مضطرب حاصل جستجو بھی ہے
یعنی وہ شوخ مائل پرسش آرزو بھی ہے
عطر فشاں شمیم گل باد صبا لطیف تر
تازہ کن مشام جاں گیسوئے مشک بو بھی ہے
چنگ بدست نے بہ لب مطرب دلنواز بھی
گرم نوا چمن چمن طائر خوش گلو بھی ہے
تجھ پہ یہ راز منکشف زاہد خلد جو کہاں
حاصل جنت نظر عالم رنگ و بو بھی ہے

غزل
لطف رہے گا ہم نشیں زاہد با وضو بھی ہے
پریم شنکر گوئلہ فرحت