EN हिंदी
لٹاؤ جان تو بنتی ہے بات کس نے کہا | شیح شیری
luTao jaan to banti hai baat kis ne kaha

غزل

لٹاؤ جان تو بنتی ہے بات کس نے کہا

اختر انصاری اکبرآبادی

;

لٹاؤ جان تو بنتی ہے بات کس نے کہا
یہ بزم عشق میں راز حیات کس نے کہا

رہ طلب میں سناتا کوئی ترانۂ نو
یہاں فسانۂ ذات و صفات کس نے کہا

ابھی ثوابت و سیار میں ہے فصل بہت
سمٹ چکی ہے بہت کائنات کس نے کہا

ہر اک چوٹ پہ کھلتی ہے آنکھ انساں کی
ہیں خضر راہ طلب حادثات کس نے کہا

ہم آسماں کو زمیں پر اتار لائے مگر
ابھی نہیں ہے شعور حیات کس نے کہا

ہم اپنی دھن میں ہیں مصروف کس طرف دیکھیں
ہمیں نہیں ہے غم التفات کس نے کہا

ہمیں سکون میسر نہیں مگر اخترؔ
ہمارے دور کو دور نجات کس نے کہا