EN हिंदी
لٹ گیا دل کہاں نہیں معلوم | شیح شیری
luT gaya dil kahan nahin malum

غزل

لٹ گیا دل کہاں نہیں معلوم

نادر شاہجہاں پوری

;

لٹ گیا دل کہاں نہیں معلوم
کیا ہوا ہے زیاں نہیں معلوم

اب قفس میں ہی رہنے دے صیاد
تھا کہاں آشیاں نہیں معلوم

تو ہی آ کر سکھا دے او بلبل
مجھ کو طرز فغاں نہیں معلوم

آپ ہی سے فقط ہے دلچسپی
اور دلچسپیاں نہیں معلوم

وائے تقدیر کیا قیامت ہے
جائے درد نہاں نہیں معلوم

یاد ہونے لگی کہاں اپنی
آئیں کیوں ہچکیاں نہیں معلوم

مجھ کو تیری کہانی آتی ہے
اور کوئی داستاں نہیں معلوم

میں ازل سے فدائی ہوں جس کا
اس کا نام و نشاں نہیں معلوم

پیرو میرؔ ہوں میں اے نادرؔ
غیر کو یہ زباں نہیں معلوم