لوگ کرنے لگے جواب طلب
اب عدالت میں ہوں جناب طلب
وہ چراغوں سے ہاتھ دھو بیٹھے
کر رہے تھے جو آفتاب طلب
زخم کچھ اور درج کرنے ہیں
کیجیے مت ابھی حساب طلب
دے چکی نیند اپنی منظوری
کر لئے جائیں سارے خواب طلب
مانگنا ہے تو پھر چمن مانگیں
کیوں کریں ایک دو گلاب طلب

غزل
لوگ کرنے لگے جواب طلب
رازق انصاری