EN हिंदी
لوگ کرنے لگے جواب طلب | شیح شیری
log karne lage jawab talab

غزل

لوگ کرنے لگے جواب طلب

رازق انصاری

;

لوگ کرنے لگے جواب طلب
اب عدالت میں ہوں جناب طلب

وہ چراغوں سے ہاتھ دھو بیٹھے
کر رہے تھے جو آفتاب طلب

زخم کچھ اور درج کرنے ہیں
کیجیے مت ابھی حساب طلب

دے چکی نیند اپنی منظوری
کر لئے جائیں سارے خواب طلب

مانگنا ہے تو پھر چمن مانگیں
کیوں کریں ایک دو گلاب طلب