لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاس
اب کے چھوڑ آؤں گا ظالم کو ستم گار کے پاس
میں تو ہر ہر خم گیسو کی تلاشی لوں گا
کہ مرا دل ہے ترے گیسوئے خم دار کے پاس
تو تو احسان جتاتی ہوئی آتی ہے صبا
یوں بھی آتا ہے کوئی مرغ گرفتار کے پاس
غزل
لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاس
مبارک عظیم آبادی