لیل شب تاب چٹانوں میں نہیں
کوئی مفہوم فسانوں میں نہیں
پھر نہ شب خون کا وقت آئے گا
روشنی ان کے ٹھکانوں میں نہیں
ہے تماشائیوں کا جم غفیر
عکس بھی آئینہ خانوں میں نہیں
اپنے ہی سائے کی پھنکار نہ ہو
کوئی شہ مار خزانوں میں نہیں
کو بہ کو دیتے ہیں آواز کسے
سایہ بھی خالی مکانوں میں نہیں
آ گئی ساعت خوش گفتاری
اب کوئی تیر کمانوں میں نہیں

غزل
لیل شب تاب چٹانوں میں نہیں
حامدی کاشمیری