لہو سے اپنے زمیں لالہ زار دیکھتے تھے
بہار دیکھنے والے بہار دیکھتے تھے
سرور ایک جھلک کا تمام عمر رہا
ہوس پرست تھے جو بار بار دیکھتے تھے
کبھی کبھی ہمیں دنیا حسین لگتی تھی
کبھی کبھی تری آنکھوں میں پیار دیکھتے تھے
چلا وہ دور ستم گھر میں چھپ کے بیٹھ گئے
جو ہر صلیب کو مردانہ وار دیکھتے تھے
غزل
لہو سے اپنے زمیں لالہ زار دیکھتے تھے
حفیظ میرٹھی