لہو لہان سا منظر ہماری آنکھ میں ہے
ہمارا جلتا ہوا گھر ہماری آنکھ میں ہے
فساد میں جو تباہی ہوئی ہمارے یہاں
اسی کا آج بھی اک ڈر ہماری آنکھ میں ہے
ہماری سمت اچھالا گیا تھا جو اک دن
لہو سے سرخ وہ پتھر ہماری آنکھ میں ہے
نظام ہند کا بگڑا ہے جب سے اے احسنؔ
تبھی سے سرخ سمندر ہماری آنکھ میں ہے
اسے نہ چھین سکا کوئی مجھ سے اے احسنؔ
ابھرتا ڈوبتا اختر ہماری آنکھ میں ہے
غزل
لہو لہان سا منظر ہماری آنکھ میں ہے
احسن امام احسن