لگتی ہیں گالی بلڈنگیں
ساری خیالی بلڈنگیں
تم بھی نہ ٹھہرو گے یہاں
کہتی ہیں خالی بلڈنگیں
میرا پتہ آسیب جاں
جن بھوت والی بلڈنگیں
سڑکوں پہ سو جاتا ہوں میں
منحوس کالی بلڈنگیں
چلتی ہوا کے سامنے
ٹھہریں مثالی بلڈنگیں
غزل
لگتی ہیں گالی بلڈنگیں
احمد رضی بچھرایونی