EN हिंदी
لگتی ہیں گالی بلڈنگیں | شیح شیری
lagti hain gali buildingen

غزل

لگتی ہیں گالی بلڈنگیں

احمد رضی بچھرایونی

;

لگتی ہیں گالی بلڈنگیں
ساری خیالی بلڈنگیں

تم بھی نہ ٹھہرو گے یہاں
کہتی ہیں خالی بلڈنگیں

میرا پتہ آسیب جاں
جن بھوت والی بلڈنگیں

سڑکوں پہ سو جاتا ہوں میں
منحوس کالی بلڈنگیں

چلتی ہوا کے سامنے
ٹھہریں مثالی بلڈنگیں