EN हिंदी
لگتا ہے جس کا رخ زیبا مہ کامل مجھے | شیح شیری
lagta hai jis ka ruKH-e-zeba mah-e-kaamil mujhe

غزل

لگتا ہے جس کا رخ زیبا مہ کامل مجھے

شاہد غازی

;

لگتا ہے جس کا رخ زیبا مہ کامل مجھے
اس نے ہی سمجھا نہ لیکن پیار کے قابل مجھے

یوں تو میری دسترس میں کیا نہیں سب کچھ تو ہے
جس کو چاہا ہو نہ پایا بس وہی حاصل مجھے

آخرش قاتل کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے
دیکھا جب اس نے تڑپتے صورت بسمل مجھے

مانتا ہوں بوالہوس بھی ہوتے ہیں عاشق مگر
ان گنہ گاروں میں کیوں کرتا ہے تو شامل مجھے

ہو گیا غرقاب دریا پھنس کے میں گرداب میں
فاصلے سے دیکھتا ہی رہ گیا ساحل مجھے

کب کا کار عشق میں غازیؔ کا جیون کٹ گیا
کہنے دو کہتے ہیں جو ناکارہ و کامل مجھے