لگے جب پیاس تو رستا لہو پینے نہیں دیتا
ادھڑتی کھال بھی میری مجھے سینے نہیں دیتا
تمنا موت کی رد ہو گئی ہے وقت کے ڈر سے
اگر میں زندگی مانگوں مجھے جینے نہیں دیتا
خود اپنی شکل دیکھے ایک مدت ہو گئی مجھ کو
اٹھا لیتا ہے پتھر ٹوٹے آئینے نہیں دیتا
دلوں کو کھینچنے والا ترنم کھو چکا ان کا
مگر وہ میرے بے آواز سازینے نہیں دیتا
زمانہ ان پہ یاسرؔ ناگ کی مانند بیٹھا ہے
مجھے میرے جواہر میرے گنجینے نہیں دیتا

غزل
لگے جب پیاس تو رستا لہو پینے نہیں دیتا
خالد اقبال یاسر