لگا دے سوز محبت پھر آگ سینے میں
مزہ پھر آنے لگے دل جلوں کو جینے میں
بخیر گزریں یہ دو دن بہار کے یارب
کہ روک ٹوک بہت ہو رہی ہے پینے میں
کھٹک رہی ہے کوئی شے نکال دے کوئی
تڑپ رہا ہے دل بے قرار سینے میں
چمک رہی ہے یہ بجلی گرے گی توبہ پر
جھلک رہی ہے مئے لالہ فام مینے میں
یہ خاص وقتوں کے کچھ نالہ ہائے موزوں ہیں
ہمارے شعر مبارکؔ نہیں سفینے میں
غزل
لگا دے سوز محبت پھر آگ سینے میں
مبارک عظیم آبادی