EN हिंदी
لگا دے سوز محبت پھر آگ سینے میں | شیح شیری
laga de soz-e-mohabbat phir aag sine mein

غزل

لگا دے سوز محبت پھر آگ سینے میں

مبارک عظیم آبادی

;

لگا دے سوز محبت پھر آگ سینے میں
مزہ پھر آنے لگے دل جلوں کو جینے میں

بخیر گزریں یہ دو دن بہار کے یارب
کہ روک ٹوک بہت ہو رہی ہے پینے میں

کھٹک رہی ہے کوئی شے نکال دے کوئی
تڑپ رہا ہے دل بے قرار سینے میں

چمک رہی ہے یہ بجلی گرے گی توبہ پر
جھلک رہی ہے مئے لالہ فام مینے میں

یہ خاص وقتوں کے کچھ نالہ ہائے موزوں ہیں
ہمارے شعر مبارکؔ نہیں سفینے میں