لگ گئی مجھ کو یہ کس شخص کی ہائے ہائے
ایک لمحہ بھی مجھے چین نہ آئے ہائے
سسکیاں آہ و فغاں اور میں کیا کیا دیکھوں
ظلم اتنا بھی کوئی مجھ پہ نہ ڈھائے ہائے
جام ہاتھوں سے پلاتا ہے وہ ہر شام کے بعد
کاش ہونٹوں سے بھی اک روز پلائے ہائے
میرے محبوب ترے رخ کی زیارت کے لئے
چاند کی چاندنی کھڑکی سے بلائے ہائے
عشق کے جرم میں کروا کے گرفتار مجھے
کوئی پازیب کی جھنکار سنائے ہائے
دل چراتے ہیں سبھی دن کے اجالے میں مگر
کوئی راتوں کو مرا خواب چرائے ہائے
داستاں غم کی میں جب جب بھی لکھوں کاغذ پر
عکس اس ماہ جبیں کا ابھر آئے ہائے
سامنا ہو تو چرا لے وہ نگاہیں مجھ سے
دور جائے تو اشارے سے بلائے ہائے
اس کی انگلی میں وہ تاثیر کہ لذت بخشے
جب بھی وہ چائے میں انگلی کو گھمائے ہائے
اس کو میں دیکھ کے آیا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں
اس کے عشاق مجھے دیکھنے آئے ہائے
توڑ کر دل وہ مرا جب سے گیا ہے اشراقؔ
دل سے ہر وقت نکلتی ہے صدائے ہاے
غزل
لگ گئی مجھ کو یہ کس شخص کی ہائے ہائے
اشراق عزیزی