لفظوں کو سجا کر جو کہانی لکھنا
ہو ذکر لہو کا بھی تو پانی لکھنا
اب عکس محبت بھی ہوا ہے کم یاب
اس دور میں ہے کیسی گرانی لکھنا
گو یاد ہے اب تک مجھے غم کا موسم
پر ٹھیک نہیں دل کی کہانی لکھنا
رفتار ہوا تیز ہوئی ہے کہ نہیں
یہ دیکھ کے پانی کی روانی لکھنا
پیری کے نگر میں تو ہے کہرام بپا
کس حال میں ہے شہر جوانی لکھنا
گزرے ہوئے دن کا ہو اگر ذکر صدفؔ
گزری ہے جو اک شام سہانی لکھنا
غزل
لفظوں کو سجا کر جو کہانی لکھنا
صدف جعفری